سيڪشن؛ شاعري

ڪتاب: گلدستهء قليچ

صفحو :9

 

گلدستہ قلیچ

 

غزل اردو(38)

 

1. جاتی نہیں دہن سے میرے، بو شراب کی

وہ وہ شراب رشک ہے، کوثر کے آب کی

 

2. دیشب مئے وصال کا، اک جام جو پیا

بیداری کی خبر نہ رہی، اور نہ خواب کی

 

3. بوسہ دیا جو اس لب - شیریں کو شوق سے

بس تلخ آئی لذت، قند و گلاب کی

 

4. بل کھا کے زلف لے لیا، اک دل بصد کمند

کہہ کیا سکون حکایتیں، اس پیچ و تاب کی

 

5. روئے منیر دیکھ کے، حالت بدل گئی

شمع طرب کی، ماہ کی اور آفتاب کی

 

6. عارض میں اسکے ساری، خدائی نظر پڑی

ہر خال و خط تھا آیت ام الکتاب کی

 

7. کھولی زبان وہ طوطئے شیریں مقال جب

تن تن تمام دب گئی، چنگ و رباب کی

 

8. ناز و ادا سے آیا، تبسم میں جب صنم

مشکل شتاب کھل گئی، ہر شیخ و شباب کی

 

9. دل ایسا محو ہوگیا، صحبت میں یار کے

طاقت رہی نہ مجھ کو، سوال و جواب کی

 

10. عالم تھا، بیخودی کا، عجب کیا کروں بیاں

مطلق میان سے اٹھ گئی، حاجت حجاب کی

 

11. اوپر گیا میں دم میں سلیمانی درگذر

پروا رہی نہ رستم و افراسیاب کی

 

12. جل جل گیا رقیب، حسد سے اے دوستو!

دیکھو تو شکل اس خر-خانہ خراب کی

 

13. مت خوف کر عذابِ قیامت سے اے "قلیچ"

لی ہے پناہ میں نے شہِ بُوتراب کی

 

********

 

غزل اردو(39)

 

1. دیدہ مست اٹھایا نہ کرو،

فتنہ خفتہ جگایا نہ کرو

2. گالیان دیتے ہو کیوں اے ظالم،

بے دلوں کو تو ستایا نہ کرو

3. خون ہوتا ہے جگر عاشق کا،

لب کو لالی تو لگایا نہ کرو

4. سارے عالم میں ہوا اندھیرا،

شمعِ عارض کو چھپایا نہ کرو

5. خنجر و تیر چلا جاتا ہے،

آنکھ سے آنکھ لڑایا نہ کرو

6. غیرت آتی ہے مجھے بے غایت،

مردمِ عام میں جایا نہ کرو

7. چھوڑ دو ناز و ادا اے کافر،

راہِ اسلام بھلایا نہ کرو

8. منتظر ہوں میں تیرے آنے کا،

وعدہ وصل پھرایا نہ کرو

9. خال پر زلف بنا رکھتے ہو،

طائرِ دل کو پھنسایا نہ کرو

10. جھوٹ کہتا ہے تجھے جھوٹا رقیب،

ہر سخن گوش میں لایا نہ کرو

11. آتش ہجر میں جلتا ہے "قلیچ"

پھر دوبارہ تو جلایا نہ کرو

 

 

 

 

 

 

 

 

 

غزل اردو(40)

1. میں تیرے ہجر میں مرتا ہوں، ذرا دیکھو تو سہی

اٹھایا جان پہ رنج و بلا دیکھو تو سہی

 

2. میں تیرے وصل کی امیِد قطع کی مطلق،

یقین بوسہ نہ دوگے بھلا دیکھو تو سہی

 

3. لگایا تیغِ نظر تونے کیا رے قاتل،

ہزار زخم جگر پر کیا دیکھو تو سہی

 

4. عجب یہ ظلم کہ ہنس ہنس کے خون عاشق کو،

لگاتا ہاتھوں کو مثلِ حنا دیکھو تو سہی

 

5. دو چشم مست تو اندر اختُ فتنہ در عالم،

بہ لحاظ شدہ محشر بپا دیکھو تو سہی

 

6. ذرا تو صلح و صفا کر کہ تیرے غصہ نے،

جلایا آگ میں ارض و سما دیکھو تو سہی

 

7. مریضِ - عشق تیرا ہے پڑا بہ حال تباہ،

نہ دل نہ دوست نہ دم نے دوا دیکھو تو سہی

 

8. سناؤ میں نے تیری کی ہے کیا خطا اے شوخ،

عبث تو ہوتا ہے مجھ سے خفا دیکھو تو سہی

 

9. "قلیچ" جورو جفا سے نہ ڈر رقیبوں کے

خراب انکو کریگا خدا دیکھو تو سہی

 

 

غزل اردو(41)

 

1. دیکھو دیکھو ناز و ادا سے پیاری مئڈم آتی ہے،

دور سے اپنا ہینڈ اٹھا کر مجھکو ادہر بلاتی ہے

 

2. ہائوس میں اپنے لیکر مجھکو ہر دم لو بتاتی ہے،

شائنگ گلاس اٹھا کر مجھکو عمدہ وائن پلاتی ہے

 

3. جنٹل جنٹل ڈانس دکھا کر ویری گڈ گانا گاتی ہے،

عجب عجب کا ٹیون بنا کر انگلش سانگ سناتی ہے

 

4. جب میں سیڈ اور سائلنٹ بیٹھوں ماؤتھ سے ماؤتھ لگاتی ہے،

لافنگ لافنگ بڑے مزے سے پیانو فورٹ بجاتی ہے

 

5. تھاؤزنڈ کسز دیکر مجھکو سائیڈ میں اپنے بٹھاتی ہے،

لپٹ جھپٹ کر دام میں اپنے میر ہارٹ پھنساتی ہے

 

6. نظر کروں جب فینس میں اس کے سر پر نہیئر بناتی ہے،

میٹھی میٹھی ٹاک سے مجھکو ایک دم آف اڑاتی ہے

 

7. جب میں وصل کی عرض کروں تب گاڈ کی قسم کھاتی ہے،

ایوری ڈے شی کمس ٹو می اور پرامز دیکر جاتی ہے

 

8. میری جان "قلیچ" نہایت درد و رنج اٹھاتی ہے،

لانگ ٹائم سے لو کی فائر میری جان جلاتی ہے

نئون صفحو --  ڪتاب جو ٽائيٽل صفحو
ٻيا صفحا 1 2 3 4 5 6 7 8 9
هوم پيج - - لائبريري ڪئٽلاگ

© Copy Right 2007
Sindhi Adabi Board (Jamshoro),
Ph: 022-2633679 Email: bookinfo@sindhiadabiboard.org